مشین اور انسان: ایک نئی دوستی
بہت سال پہلے، یا شاید بہت سال بعد، ایک خوبصورت شہر "نیو ٹیک سٹی" میں رہنے والا ایک لڑکا، احمد، سائنس اور روبوٹس کا دیوانہ تھا۔ وہ ہر وقت نئی نئی چیزیں ایجاد کرنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔ مگر اس کے پاس مہنگے آلات نہیں تھے، اس لیے لوگ اسے مذاق میں "خوابوں کا سائنسدان" کہتے تھے۔
احمد نے کئی دن تک محنت کی، اپنے تھوڑے سے پیسوں سے پرانے پرزے خریدے، اور آخر کار، روبوٹ کو دوبارہ چالو کر دیا۔ جیسے ہی روبوٹ کی آنکھوں میں نیلی روشنی جلنے لگی، اس نے ایک دھیمی مگر طاقتور آواز میں کہا
، "ہیلو، میں روبوراج ہوں!"
احمد حیران رہ گیا! یہ روبوٹ عام روبوٹس جیسا نہیں تھا۔ اس کے اندر ایک خاص سافٹ ویئر تھا جو سوچ سکتا تھا، سیکھ سکتا تھا اور فیصلے کر سکتا تھا!
مسئلہ اور حل
اسی دوران، شہر میں ایک بڑا مسئلہ پیدا ہوگیا۔ ہیکرز نے شہر کے تمام ٹریفک سگنلز، اسپتالوں اور بینکوں کے سسٹم کو ہیک کر لیا تھا، جس کی وجہ سے ہر جگہ افراتفری مچ گئی تھی۔
روبو راج نے چند سیکنڈ میں ہیکرز کے تمام کوڈز کو ڈی کوڈ کر کے انہیں نیوٹرلائز کر دیا۔ پورے شہر میں سب کچھ پہلے جیسا نارمل ہو گیا۔
احمد کا خواب پورا ہوا
احمد کی محنت اور ذہانت نے اسے سب کا ہیرو بنا دیا۔ حکومت نے اسے اسکالرشپ دی اور جدید سائنسی لیب بنانے میں مدد کی۔
سبق:
- اگر آپ کے پاس کچھ نہیں ہے، تب بھی محنت اور ذہانت سے سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
- ہر مشکل کا حل موجود ہوتا ہے، بس ہمت اور صبر کے ساتھ سوچنا چاہیے۔
- سائنس اور ٹیکنالوجی دنیا کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے، اگر اسے صحیح نیت سے استعمال کیا جائے۔